Pages

Wednesday, May 11, 2011

Pakistan and U.S part ways? - پاکستان امریکہ راہیں جدا جدا؟

بی بی سی اردو ڈاٹ کام :Courtesy

پاکستان امریکہ راہیں جدا جدا؟

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کو اکثر اوقات ’مصحلت کی شادی‘ قرار دیا جاتا ہے۔ اسامہ بن لادن کی پاکستان فوج کی ناک کے نیچے سے برآمدگی سے کیا اس شادی کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔
جہاں بعض امریکی قانون ساز پاکستان کو مالی امداد کی فوری بندش کا مطالبہ کر رہے ہیں وہیں کچھ ایسے بھی ہیں جو پاکستان کو ایک ’بدمعاش ریاست‘ قرار دلوانا چاہتے ہیں۔
پاکستان ان خراب تعلقات کو بہتر کرنے کے لیے کوئی خاص کوشش کرتا نظر نہیں آتا۔گزشتہ روز پاکستانی وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں اپنی تقریر میں جہاں یہ تحقیق کرانے کا اعلان کیا کہ اسامہ بن لادن کیسے ایبٹ آباد میں چھپے رہے، وہیں انہوں نے اس ادارے کی تعریف کی جس پر شک کیا جاتا ہے کہ اس نے اسامہ بن لادن کو چھپائے رکھا۔

ایک سال میں اسلام آباد میں سی آئی اے کے سٹیشن سربراہ کا نام افشا کرنا بظاہر آئی ایس آئی کی طرف جوابی کارروائی لگتی ہے لیکن بعض مبصرین کے خیال میں یہ سب کچھ اسامہ بن لادن کی موت سے پیدا ہونے والی صورتحال پر قابو پانے کے کوششوں کی ایک کڑی ہے۔
اس صورتحال کو اگر برطانوی اخبار گارڈین کی اس خبر کے تناظر میں دیکھا جائے جس میں دعویٰ کیاگیا کہ دس سال قبل امریکہ اور پاکستان کے مابین ایسا معاہدہ طے پایا تھا کہ اگر اسامہ بن لادن کا پتہ چلا تو امریکہ اس کے خلاف کارروائی کرے گا اور اس کے بعد پاکستان کو شور مچانے کی کھلی آزادی ہو گی۔
امریکہ ’مصلحت کی شادی‘ کو برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ امریکی وائٹ ہاؤس ترجمان جے کارنی نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی کردار کی تعریف کی ہے۔ البتہ انہوں نے پاکستان امریکہ تعلقات کو ’اہم‘ مگر ’پیچیدہ‘ قرار دیا ہے۔
ماضی کی طرح جہاں امریکہ پاکستان سے ’زیادہ کوشش‘ کا مطالبہ کرتا نظر آتا ہے وہیں ایسے خدشات بھی جنم لے رہے ہیں کہ عدم استحکام کی صورت میں پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کا کیا بنےگا۔
بعض مبصرین کے مطابق ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت پاکستان امریکہ تعلقات میں ایک موڑ ثابت ہو گی۔۔
پاکستان پر ایک ماہر اینڈریو ولڈرز کے مطابق اسامہ کی ایبٹ آباد میں ہلاکت کے بعد دونوں ملکوں میں اعتماد کی مزید کمی کی وجہ سے پاکستان امریکہ تعلقات پہلے کی سطح پر قائم نہیں رہ سکتے۔
اطلاعات کے مطابق امریکہ نے پاکستان سے کئی مطالبے کیے ہیں جن میں ایک القاعدہ اور طالبان کی بقیہ قیادت کو ڈھونڈ نکالنے کا مطالبہ سرفہرست ہے۔۔
پاکستان کی تردید کے باوجود بعض مبصرین کا خیال ہے کہ طالبان رہنماء ملا عمر پاکستانی شہر کوئٹہ کے قریب ہی کہیں چھپے ہوئے ہیں۔
امریکہ میں قانون سازوں کا ایک گروپ اس حق میں ہے کہ پاکستان کی مالی امداد فوراً بند کر دی جانی چاہیے۔ سینٹر فرینک لوٹنبرگ کے خیال میں امریکہ کو اگلا ڈالر پاکستان کے حوالے کرنے سے پہلے یہ یقین کرلینا چاہیے کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ ہے یا نہیں۔
مبصرین کے مطابق پاکستان کی امداد بند ہونے کے امکانات تو کم ہیں لیکن امریکی اہلکاروں کے مطابق ایسی دھمکیاں پاکستان حکام کو سوچنے پر مجبور کر سکتی ہیں۔
اگر پاکستان نے امریکی اہلکاروں کو بن لادن کی بیویوں سے ملاقات کی اجازت دی تو یہ پہلی نشانی ہو گی کہ پاکستان امریکی دباؤ میں آ رہا ہے۔
پاکستان پر گہری نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ پاکستان کوشش کرے گا کہ وہ اس وقت کا انتظار کرے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے اٹھنے والا شور تھم جائے اور وہ پہلے کی طرح افغانی طالبان کی حمایت کرتا رہے۔
مبصرین کے خیال میں پاکستان طالبان کی اس وقت تک حمایت ختم نہیں کرے گا جب تک اس کے علاقائی سکیورٹی خدشات کو کم کرنے کی کوشش نہیں کی جاتی۔
پاکستان افغانی طالبان کو افغانستان میں انڈین اثر و رسوخ کے خلاف ایک موثر ہتھیار سمجھتا ہے اور وہ اس کو آسانی سے نہیں چھوڑے گا۔ پاکستانیوں پر یہ بھی واضح نہیں ہے کہ امریکہ کی افغانستان کے بارے میں پالیسی کیا ہے۔
اگر امریکہ نے افغانستان میں طالبان کو شکست دینے کی کوششیں جاری رکھیں تو پاکستان کو طالبان کی مدد سے باز رکھنا آسان نہیں گا لیکن اگر امریکہ نے افغانستان کا مسئلہ طالبان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کی تو پاکستان پہلے سے زیادہ مثبت حمایتی ثابت ہو سکتا ہے۔
امریکہ پاکستان کا مصلحت پر مبنی اتحاد کو شاید سب سے مشکل امتحان کا سامنا ہو لیکن یہ ابھی تک ختم نہیں ہوا۔

....................

Note: The viewpoint expressed in this article is solely that of the writer / news outlet. "FATA Awareness Initiative" Team may not agree with the opinion presented.
....................

We Hope You find the info useful. Keep visiting this blog and remember to leave your feedback / comments / suggestions / requests / corrections.
With Regards,
"FATA Awareness Initiative" Team.

No comments:

Post a Comment