بی بی سی اردو ڈاٹ کام :Courtesy
یمن: صالح اقتدار چھوڑنے کے لیے راضی
یمن کے صدر علی عبداللہ صالح نے تیس روز کے عبوری منصوبے کے تحت اقتدار سے علیحدگی پر رضامندگی ظاہر کر دی ہے۔
دارالحکومت صنعاء میں حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ خلیجی ریاستوں کی طرف سے بنائے گئے منصوبے کو یمنی حکومت نے قبول کر لیا ہے۔منصوبے کے تحت حزبِ اختلاف سے ہر قسم کے مقدمات سے استثنیٰ کے معاہدے پر دستخط کے ایک ماہ بعد صدر صالح اقتدار نائب صدر کے حوالے کر دیں گے۔
ان تجاویز کے مطابق صدر علی عبداللہ صالح جن کے خلاف دو ماہ سے جاری احتجاج میں ان سے استعفے کا مطالبہ کیا جا رہا تھا حزبِ اختلاف کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت اپنے اختیارات ایک ماہ کے اندر اپنے نائب کو منتقل کر دیں گے۔ اس کے بدلے انہیں کسی بھی قسم کے قانونی مقدمے سے استثنیٰ حاصل ہوگا۔
یمن کی حزب مخالف نے تاحال اس پیشکش پر کوئی ردِ عمل نہیں دیا ہے۔
یمن میں صدر کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں اب تک کم از کم ایک سو بیس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکہ نے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اقتدار کی پرامن منتقلی کا عمل فوری شروع کرنے کو کہا ہے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام فریق تیزی سے اقتدار کی منتقلی یقینی بنائیں۔
اگر علی صالح اقتدار سے علیحدہ ہو جاتے ہیں تو وہ تیونس کے زین العابدین اور مصر کے حسنی مبارک کے بعد تیسرے عرب رہنما ہوں گے جنہوں نے عوامی احتجاج کے بعد اقتدار چھوڑا۔
ابھی تک حزبِ اختلاف یہ کہتی رہی ہے کہ وہ صدر صالح اور ان کے خاندان کو قانونی استثنیٰ نہیں دے گی۔
بحرین، سعودی عرب، کویت، عمان، قطر، اور متحدہ عرب امارت پر مشتمل خلیج تعاون کونسل کی طرف سے یمن میں امن کی بحالی کے لیے تیار کیے جانے والے منصوبے میں صدر عبداللہ صالح کو اپنے اور اپنے خاندان کے تحفظ کی ضمانت پر اقتدار سے علیحدہ ہونے کا کہا گیا تھا۔
Note: The viewpoint expressed in this article is solely that of the writer / news outlet. "FATA Awareness Initiative" Team may not agree with the opinion presented.
....................
We Hope You find the info useful. Keep visiting this blog and remember to leave your feedback / comments / suggestions / requests / corrections.
With Regards,
"FATA Awareness Initiative" Team.
No comments:
Post a Comment