بی بی سی اردو ڈاٹ کام :Courtesy
پیپلز پارٹی اور ق لیگ، شراکتِ اقتدار ہو گیا
حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور حزب اختلاف کی دوسری بڑی جماعت مسلم لیگ قاف کے درمیان شراکت اقتدار پر سمجھوتہ طے پا گیا ہے۔
مسلم لیگ قاف کے مطابق پیر کی شام کو مسلم لیگ قاف کے نامزد وزراء حلف اٹھائیں گے۔
اتوار کی شام کو پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ قاف کی اعلیٰ ترین قیادت کا اجلاس اسلام آباد میں ایوان صدر میں ہوا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔
اس اجلاس میں پیپلز پارٹی کے شریک سربراہ صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے علاوہ پیپلز پارٹی کے سابق وزراء مخدوم امین فہیم، راجہ پرویز اشرف اور صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے شرکت کی۔
مسلم لیگ قاف کے طرف سے اس اجلاس میں جماعت کے سربراہ چودھری شجاعت حسین، پنچاب کے سابق وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الہیٰ اور پنچاب کے سابق وزیر قانون راجہ بشارت شریک ہوئے۔
اس اجلاس میں دونوں جماعتوں کے درمیان شراکت اقتدار پر باضابطہ سمجھوتہ طے پایا۔
اجلاس کے اختتام پر صدر آصف علی زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ’مسلم لیگ قاف وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت میں شامل ہونے کے لیے رضامند ہوگئی ہے‘۔
ترجمان کے مطابق اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ یہ دونوں جماعتیں آئندہ انتخابات میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گی۔
بیان کے مطابق اجلاس میں یہ بھی طے ہوا کہ ’دونوں جماعتیں مل کر کام کریں گی اور جمہوریت کی مضبوطی، جنوبی پنجاب میں سرائیکی صوبہ خیبر پختونخواہ میں ہزارہ صوبہ بنانے اور انتخابی اصلاحات اور فاٹا میں اصلاحات پر تعاون کیا جائے گا‘۔
اس اجلاس کے بعد مسلم لیگ کے رہنماؤں چودھری شجاعت، چودھری پرویز الہیٰ اور راجہ بشارت نے بھی اسلام آباد میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کیا۔
مسلم لیگ قاف کے رہنما اور پنجاب کے سابق وزیر قانون راجہ بشارت نےاس موقع پر کہا کہ ان کے اراکین پیر کی شام کو وفاقی وزراء کے عہدوں کا حلف اٹھائیں گے۔
تاہم انھوں نے مسلم لیگ قاف کے وزراء کی تعداد اور ان کے قلمدان کے بارے میں تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔
نائب وزیراعظم کے عہدے کے بارے میں ایک سوال پر چودھری پرویز الہیٰ نے کہا ’پہلے مرحلے پر سینئر وزیر کے عہدے کا حلف اٹھایا جائے گا۔ البتہ نائب وزیراعظم کے عہدے کی تخلیق کے بارے میں دونوں جماعتوں کے قانونی ماہرین کے درمیان ابہام پایا جاتا ہے لہذا اس عہدے کی تخلیق کے لیے اگر آئینی ترمیم کرنا پڑی تو یہ بعد میں کی جائے گی‘۔
انھوں نے کہا ’ قواعد و ضوابط میں نائب وزیر اعظم کے عہدے کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور یہ کہ اس کے لیے ہمیں کوئی جلدی نہیں ہے اور نہ ہی ہم کوئی غیر قانونی کام کرنا چاہتے ہیں‘۔
اس سے پہلے مسلم لیگ ق کے رہنما فیصل صالح حیات نے سینچر کو بی بی سی سے بات کرتے ہویے کہا تھا کہ صدر زرداری نے ان کی جماعت کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں حصہ داری کے ساتھ ساتھ نائب وزیر اعظم کا عہدہ دینے کا بھی وعدہ کیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ نائب وزیر اعظم کے عہدے کے لیے ان کی جماعت نے اب تک کسی امیدوار کو نامزد نہیں کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ چودھری پرویز الٰہی ہی سب سے موزوں امیدوار ہیں۔
فیصل صالح حیات نے اس کا اعلان جمعہ کو ایوان صدر میں چودھری شجاعت اور صدر آصف علی زرداری کے درمیان شراکت اقتدار پر ہونے والی بات چیت کے بعد کیا تھا۔
اس ملاقات میں خود فیصل صالح حیات بھی شریک ہوئے تھے جنھیں اس اتحاد میں رکاوٹ سمجھا جا رہا تھا۔
فیصل صالح حیات نےیہ بھی کہا تھا کہ ان کی جماعت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان اتحاد پر اصولی طور پر اتفاق ہوگیا ہے جو صرف شراکت اقتدار کے لیے ہی نہیں بلکہ آئندہ انتخابات کے لیے بھی ہوگا۔
اس سے پہلے جمعرات کو پیپلز پارٹی کے شریک سربراہ صدر آصف علی زرداری نے مسلم لیگ ق کے قائدین چودھری شجاعت حسین اور پرویز الٰہی کے اعزاز میں ایوان صدر میں ضیافت کا اہتمام کیا تھا جس میں فریقین کے درمیان شراکت اقتدار پر تفصیلی بات چیت ہوئی تھی۔
سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کی تخلیق کردہ مسلم لیگ قاف اس وقت مرکز میں حزب اختلاف کی دوسری بڑی جماعت ہے۔
دونوں جماعتوں کے درمیان شراکت اقتدار کے لیے بات چیت کا عمل پنجاب میں مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی کا اتحاد ٹوٹنے کے کچھ ہفتوں کے بعد شروع ہوا تھا۔
لیکن دونوں جماعتوں کی اعلیٰ ترین قیادتوں کے درمیان ملاقاتوں میں پچھلے پانچ دنوں میں تیزی آئی تھی جو بلاآخر شراکت اقتدار کے باضابطہ سمجھوتے پر منتج ہوئی۔
....................
Note: The viewpoint expressed in this article is solely that of the writer / news outlet. "FATA Awareness Initiative" Team may not agree with the opinion presented.
....................
We Hope You find the info useful. Keep visiting this blog and remember to leave your feedback / comments / suggestions / requests / corrections.
With Regards,
"FATA Awareness Initiative" Team.
No comments:
Post a Comment