بی بی سی اردو ڈاٹ کام :Courtesy
اسامہ کی ہلاکت: لائیو اپ ڈیٹس
امریکی اور پاکستانی حکام کے مطابق القاعدہ کے بانی اور سربراہ اسامہ بن لادن اتوار کی شب پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں امریکی فوج کے خصوصی دستوں کی کارروائی میں مارے گئے ہیں۔
یہ صفحہ مسلسل اپ ڈیٹ ہوتا رہے گا اور ٹائم لائن میں دیا جانے والا وقت پاکستان کا ہے
شام 05:50
امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹا کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ القاعدہ اسامہ بن لادن کی موت کا بدلہ لینے کی کوشش کرے گی۔ان کے مطابق ’اگرچہ اسامہ مر چکا ہے لیکن القاعدہ ابھی بھی موجود ہے۔ وہ اس کا بدلہ لینے کی کوشش کریں گے اور ہمیں نہایت چوکنا رہنا ہوگا‘۔
شام 05:25
امریکی حکام نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا ہے کہ اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن میں شریک دستے کو انہیں ہلاک کرنے کے ہی احکامات دیے گئے تھے۔ان کے مطابق ’یہ ایک ہلاک کرنے کے لیے کیا گیا آپریشن تھا‘ اور اسامہ کو زندہ پکڑنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
شام 04:55
پاکستانی فوجی ذرائع نے ان اطلاعات کی تردید کی ہے کہ جس جگہ آپریشن ہوا ہے وہ پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سے چند سو گز دور ہے۔ذرائع نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ جو مکان آپریشن کا ہدف تھا وہ فوجی تربیتی مرکز سے کم از کم چار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
شام 04:30
نامہ نگار اعجاز مہر کے مطابق پاکستانی سکیورٹی فورسز نے مقامی اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو جائے وقوعہ سے دور ہٹا دیا ہے اور اب کسی کو بھی علاقے میں جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔سکیورٹی اہلکاروں نے علاقے کی تصاویر بنانے والے کیمرہ مینوں کے کیمروں سے تصاویر حذف کروا دیں جبکہ ویڈیو ٹیپس بھی قبضے میں لے لیں۔
علاقے میں پاکستانی فوج کے جوان بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں اور سکیورٹی انتظامات مزید سخت کر دیے گئے ہیں۔
شام 04:00
تحریک طالبان پاکستان کے نائب ترجمان احسان اللہ احسان نے بی بی سی اردو کے دلاورخان وزیر کو ٹیلیفون پر بتایا ہے کہ اُسامہ کی ہلاکت سے ان کے حوصلے پست نہیں ہوئے بلکہ مزید بلند ہوگئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اُسامہ بن لادن کا بدلہ وہ پاکستان سے لیں گے جس میں وہ پاکستانی فوج، پولیس اور قبائلی سرداروں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
طالبان ترجمان کے مطابق وہ امریکہ اور ان کے اتحادیوں کی خوشی کو بہت جلد غم میں تبدل کر دیں گے۔
دوپہر 02:29
ایبٹ آباد کے مضافاتی علاقے ٹھنڈا چوہا میں موجود بی بی سی اردو کے نامہ نگار اعجاز مہر کے مطابق جس مکان میں آپریشن کیا گیا ہے اسے سرخ رنگ کی قناتیں لگا کر بند کر دیا گیا ہے اور ہر کسی کو اس مکان سے دو سے تین سو میٹر کے فاصلے پر روک لیا جاتا ہے۔جائے وقوعہ کے قریبی مکانات کے رہائشیوں کو بھی گھروں سے نکلنے نہیں دیا جا رہا جبکہ گھروں کو واپس آنے والے افراد کی بھی سخت تلاشی لی جا رہی ہے۔ کارروائی کے تقریباً چودہ گھٹنے بعد جائے وقوعہ سے گرنے والے ہیلی کاپٹر کا ملبہ اٹھا لیا گیا ہے اور اس ملبے کو ٹریکٹر اور فوجی ٹرک کی مدد سے منتقل کیا گیا ہے۔
ایبٹ آباد کے علاقے بلال ٹاؤن میں موجود بی بی سی اردو کی نخبت ملک کے مطابق جائے وقوعہ کی جانب جانے والی سڑک کاکول روڈ پر چیک پوسٹس قائم کر دی گئی ہیں اور ذرائع ابلاغ سمیت کسی کو بھی آگے جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔
ایبٹ آباد شہر میں زندگی معمول کے مطابق رواں دواں ہے تاہم شہر میں فوج کی گاڑیاں گشت کر رہی ہیں۔
دوپہر 02:15
امریکی انتظامیہ نے میڈیا میں چلنے والی اس خبر کی تردید نہیں کی ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ اسامہ بن لادن کو سمندر میں دفن کر دیا گیا ہے۔کئی لوگ تدفین میں جلد بازی کو مشکوک نگاہ سے دیکھ رہے ہیں پاکستانی نژاد صحافی احمد رشید نے اس جلد بازی پر ایک ٹی وی چینل کو اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ امریکی انتظامیہ نے یہ قدم اس لیے اٹھایا ہے کہ اسامہ بن لادن کی قبر جہادیوں کی زیارت گاہ نہ بن جائے۔
اطلاعات کے مطابق اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاش ایک ہیلی کاپٹر میں پہلے افغانستان لے جائی گئی جہاں ان کی ایک بھر پھر سے شناخت کی گئی، ان کا ڈی این اے ٹیسٹ ہوا اور اس کے بعد انھیں فوراً سمندر میں دفن کر دیا گیا۔
دوپہر 01:29
ایبٹ باد میں ہونے والے آپریشن کی مزید تفصیلات سامنے آ رہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اس آپریشن میں چار امریکی ہیلی کاپٹر شامل تھے جن میں سے ایک ہیلی کاپٹر تکنیکی خرابی کی وجہ سے اسی گھر پر جا گرا جہاں آپریشن شروع ہونے والا تھا۔اسامہ بن لادن کے خلاف اس آپریشن میں چالیس امریکی شامل تھے۔ امریکی سکیورٹی ٹیم کا کوئی فرد ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ اس آپریشن میں ہلاک ہونے والوں میں اسامہ بن لادن کے علاوہ ان کا ایک چوبیس سالہ بیٹا اور ایک خاتون شامل تھے۔
امریکہ کسی بھی انتقامی کاروائی سے نمٹنے کے لیے تیار نظر آتا ہے۔ امریکی سفارت خانوں اور غیر ملکی ٹھکانوں کی سکیورٹی مزید بڑھا دی گئی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ نے ایک اعلامیے میں امریکی شہریوں کو وارننگ دی ہے کو وہ ملک سے باہر سفر کے دوران محتاط رہیں۔
دوپہر01:00
نامہ نگار زبیر احمد کے مطابق اس وقت واشنگٹن میں صبح کے چار بج رہے ہیں. لیکن وائٹ ہاؤس کے باہر جمع ایک بڑے ہجوم کو دیکھ کر ایسا نہیں لگتا۔لوگ یو ایس اے، یو ایس اے کے نعرے لگا رہے ہیں۔ کچھ ایسا ہی ماحول گراؤنڈ زیرو نیویارک میں ہے۔ یہ وہی جگہ ہے جہاں دس سال قبل دہشت گرد حملوں میں تقریباً تین ہزار لوگ مارے گئے تھے۔
امریکی ٹیلیویژن پر لگاتار یہ سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ جس گھر میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا گیا وہ ایبٹ آباد کے ایک گنجان علاقے میں واقع تھا لیکن اس کے باوجود پاکستانی حکّام کو اس کا علم کیوں نہیں تھا۔
ایک تجزیہ نگار نے فوکس ٹی وی پر کہا کہ یہ تقریباً ناممکن ہے کہ پاکستانی حکّام کو اسامہ بن لادن کے جائے وقوع کا علم نہیں تھا. ان کے مطابق پاکستان سے بار بار یہ سوال پوچھا جائےگا۔
دوپہر 12:45
پاکستانی دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ایبٹ آباد میں القاعدہ کے بانی اسامہ بن لادن کے خلاف خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر کیا جانے والا آپریشن امریکی فوج نے کیا تھا۔دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ آپریشن امریکہ کی اس اعلانیہ پالیسی کے تحت ہوا کہ دنیا بھر میں جہاں بھی اسامہ کی موجودگی کی تصدیق ہوئی امریکی فوج براہِ راست ان کے خلاف کارروائی کرے گی۔
دوپہر 12:30
زبیر احمد کے مطابق امریکی میڈیا کے مطابق امریکی انتظامیہ کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن کی آخری رسومات اسلامی روایات کے مطابق ادا کر دی گئی ہیں اور انھیں بحری تکفین نصیب ہوئی ہے۔ ایک تجزیہ نگار کے مطابق جلد بازی سے تجہیز و تکفین سے لوگوں کو شک بھی ہو سکتا ہے کے آیا وہ مارے گئے ہیں یا نہیں.گراؤنڈ زیرو نیویارک میں تین بجے صبح کے وقت بھی ایک بڑی بھیڑ جمع ہے۔ وہاں موجود ایک خاتون نے جن کے شوہرستمبر گیارہ دو ہزار ایک کے حملوں میں مارے گئے تھے، کہا کہ انھیں اسامہ بن لادن کی موت کی خبر سے بہت اطمینان ہوا ہے۔’میرے شوہر مائیکل کی موت کا زخم بھرنے میں اس سے مدد ہوگی۔ میں سوچتی تھی یہ دن کبھی دیکھنے کو نہیں ملےگا۔ میں مایوس ہوگئی تھی لیکن آج میں بہت خوش ہوں‘۔
امریکی حکّام نے پاکستانی اہلکاروں کے اس بیان کی تردید کی ہے جس میں کہا جا رہا ہے کہ اس آپریشن میں پاکستانی سکیورٹی پوری طرح سے شامل تھی۔ امریکی حکّام کے مطابق اس آپریشن میں صرف امریکی دستہ شامل تھا بعد میں پاکستانی اہلکاروں کو اس کی معلومات دی گئیں۔
دوپہر 12:16
بی بی سی پشتو کے مطابق افغان صدر حامد کرزئی نے کابل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ہمیشہ سے یہ کہتے رہے ہیں کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ افغان دیہات میں نہیں بلکہ ہماری سرحدوں سے باہر ہے اور یہ بات ایک بار پھر ثابت ہو گئی ہے۔دن 11:50
افغانستان میں انسدادِ دہشتگردی کے ایک سینئر افسر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت 2004، 2005 یا 2006 میں زیادہ اہم ثابت ہوتی۔ اب بہت دیر ہو چکی ہے اور ہر گلی میں ایک بن لادن موجود ہے۔Note: The viewpoint expressed in this article is solely that of the writer / news outlet. "FATA Awareness Initiative" Team may not agree with the opinion presented.
....................
We Hope You find the info useful. Keep visiting this blog and remember to leave your feedback / comments / suggestions / requests / corrections.
With Regards,
"FATA Awareness Initiative" Team.
No comments:
Post a Comment