بی بی سی اردو ڈاٹ کام :Courtesy
’صدر سیاسی سرگرمیاں ترک کر دیں‘
لاہور ہائی کورٹ نے صدرِ پاکستان آصف علی زرداری سے کہا ہے کہ وہ اپنی سیاسی سرگرمیاں روک دیں۔
عدالت نے یہ بات جمعرات کو صدر کے دو عہدوں کے خلاف درخواست کے سماعت کے بعد اپنے فیصلے میں کہی ہے۔صدر زردای ملک کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرپرسن بھی ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے تینیتس صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں کہا کہ صدر پاکستان کا عہدہ اس امر کا متقاضی ہے کہ فرائض اور ذمہ داریاں مکمل غیر جانبداری سے اور کسی بھی سیاسی پارٹی کے مفاد سے بالاتر ہو کر انجام دی جائیں۔ لہذا یہ توقع کی جاتی ہے کہ صدر پاکستان قانون کی پاسداری کرتے ہوئے جتنی جلد ممکن ہو سکے اپنے آپ کو سیاسی پارٹی کے عہدے سے الگ کر لیں گے۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ ایوان صدر کا کسی ایک سیاسی جماعت کے لیے استعمال اس کے تقدس، غیر جانبداری اور وقار اورخود مختاری سے مطابقت نہیں رکھتا۔
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اعجاز احمد چودھری سمیت چار جج صاحبان کے دستخطوں سے جاری ہونے والے فیصلے میں کہا گیا کہ یہ توقع رکھی جاتی ہے کہ صدر پاکستان اپنی سیاسی جماعت کے اجلاسوں کے لیے ایوان صدر کا استعمال ترک کر دیں گے۔
لاہور سے نامہ نگار علی سلمان کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی سربراہی میں قائم بینچ نے سماعت کے بعد اس درخواست پر فیصلہ دس مارچ کو محفوظ کر لیا تھا جو بارہ مئی کو سنایا گیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صدر وفاق کی علامت ہیں اس لیے ایوانِ صدر میں سیاسی سرگرمیاں نہیں ہونی چاہئییں۔
عدالت میں یہ درخواست پاکستان لائرز فورم کے سربراہ اے کے ڈوگر نے دائر کی تھی جس میں آصف علی زرداری کی طرف سے صدر پاکستان ہونے کے باوجود سیاسی جماعت کا عہدہ اپنے پاس رکھنے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا تھا۔
درخواست گزار کے مطابق صدر مملکت کا منصب وفاق کی علامت ہوتا ہے اور اس ناطے سے اس عہدے پر فائز شخص کسی سیاسی جماعت کا عہدہ نہیں سنبھال سکتے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ آصف علی زرداری کا صدر پاکستان بننے کے بعد سیاسی جماعت کا عہدہ رکھنے آئین کے آرٹیکل اکتالیس (ایک) کی کھلی خلاف وزری ہے۔
Note: The viewpoint expressed in this article is solely that of the writer / news outlet. "FATA Awareness Initiative" Team may not agree with the opinion presented.
....................
We Hope You find the info useful. Keep visiting this blog and remember to leave your feedback / comments / suggestions / requests / corrections.
With Regards,
"FATA Awareness Initiative" Team.
No comments:
Post a Comment