Pages

Saturday, April 30, 2011

PPP-Q League Alliance for Elections too - ’اتحاد شراکت اقتدار ہی نہیں بلکہ انتخابات کے لیے بھی‘

  بی بی سی اردو ڈاٹ کام :Courtesy

’اتحاد شراکت اقتدار ہی نہیں بلکہ انتخابات کے لیے بھی‘

احمد رضا
پاکستان مسلم لیگ قاف کے رہنما فیصل صالح حیات نے کہا ہے کہ ان کی جماعت اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان اتحاد پر اصولی طور پر اتفاق ہوگیا ہے جو صرف شراکت اقتدار کے لیے ہی نہیں بلکہ آئندہ انتخابات کے لیے بھی ہوگا۔
بی بی سی اردو سروس سے بات کرتے انہوں نے کہا ’یہ اتحاد ایک تحریری معاہدے کی صورت میں ہوگا جس پر ہم نے کام شروع کیا ہوا ہے۔ اس میں میں بھی کام کررہا ہوں اور ہماری جماعت کے کچھ اور ساتھی بھی کام کر رہے ہیں۔ ہم اس کو حتمی شکل دے رہے ہیں اور دونوں جماعتوں کے قائدین آٹھ سے دس روز کے اندر مشترکہ طور پر اس کا اعلان کریں گے۔‘

سابق فوجی صدر جنرل پرویز مشرف کی تخلیق کردہ مسلم لیگ قاف اس وقت مرکز میں حزب اختلاف کی دوسری بڑی جماعت ہے۔ دونوں جماعتوں کے درمیان شراکت اقتدار کے لیے بات چیت کا عمل پنجاب میں مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی کا اتحاد ٹوٹنے کے کچھ ہفتوں کے بعد شروع ہوا تھا۔
لیکن دونوں جماعتوں کی اعلیٰ ترین قیادتوں کے درمیان ملاقاتوں میں پچھلے تین دنوں میں تیزی آئی ہے۔
جمعرات کو پیپلز پارٹی کے شریک سربراہ صدر آصف علی زرداری نے مسلم لیگ ق کے قائدین چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی کے اعزاز میں ایوان صدر میں ضیافت کا اہتمام کیا جس کے دوران فریقین میں دو گھنٹے تفصیلی بات چیت ہوئی۔
اس ملاقات کے اگلے ہی روز جمعے کو چوہدری شجاعت حسین نے ایوان صدر میں صدر زرداری سے دوبارہ ملاقات کی جس میں پیپلز پارٹی کے سابق رہنما فیصل صالح حیات بھی ان کے ہمراہ تھے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کے حق میں بڑی رکاوٹ تھے۔
مسلم لیگ قاف کے رہنما فیصل صالح حیات کہا کہ صدر زرداری نے ان کی جماعت کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں میں حصہ داری کے ساتھ ساتھ نائب وزیر اعظم کا عہدہ دینے کا بھی وعدہ کیا ہے۔
’اس میں سب سے اہم جو بات ہے وہ ہے نائب وزیر اعظم کے عہدے کی۔ پہلی دفعہ یہ عہدہ تخلیق کیا جارہا ہے اور اس کے لیے اگر رولز آف بزنس میں کوئی تبدیلی کرنا پڑے گی تو وہ بھی ہوگی۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ اس سے پیپلز پارٹی اپنے وزیر اعظم کے اختیارات پر نظر ثانی کرنے پر تیار ہوگئی ہے اور ہمارے جو وزراء ہوں گے وہ براہ راست نائب وزیر اعظم کو رپورٹ کریں گے۔‘
’ہم نے وزارتوں اور دیگر عہدوں کے لیے ایک فارمولا طے کیا ہے اور کل صدر زرداری کے ساتھ ملاقات میں اس پر اصولی اتفاق بھی ہوگیا ہے لیکن ابھی اس کی حتمی تفصیلات طے ہونا باقی ہیں۔‘
فیصل صالح حیات نے کہا ’ہمارے ایم این اے اور ایم پی اے کو پیپلز پارٹی کے ہم پلہ مراعات دی جائیں گی، پھر آگے سینیٹ کے انتخابات میں اشتراک عمل ہوگا اور سیٹوں کی ایڈجسٹمینٹ ہوگی۔ لوکل باڈیز کے حوالے سے زرداری صاحب نے کہا کہ ہم آپ کی ترجیحات کو سرفہرست رکھیں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ نائب وزیر اعظم کے عہدے کے لیے ان کی جماعت نے اب تک کسی امیدوار کو نامزد نہیں کیا لیکن چوہدری پرویز الٰہی ہی سب سے موزوں امیدوار ہیں۔
شراکت اقتدار کے فارمولے کے تحت مسلم لیگ قاف کو ملنے والی وزارتوں کے بارے میں انہوں نے کہا ’ہم نے وزارتوں اور دیگر عہدوں کے لیے ایک فارمولا طے کیا ہے اور کل صدر زرداری کے ساتھ ملاقات میں اس پر اصولی اتفاق بھی ہوگیا ہے لیکن ابھی اس کی حتمی تفصیلات طے ہونا باقی ہیں۔‘
فیصل صالح حیات نے کہا کہ صدر زرداری سے یہ طے پایا کہ دونوں جماعتوں کا اتحاد طویل المدت ہوگا۔ ’اس میں اشتراک عمل ہر سطح پر رہے گا۔ مرکز سے لے کر صوبائی حکومتوں اور لوکل باڈیز تک، سینیٹ کے الیکشنز سے لے کر آئندہ عام انتخابات تک۔ تو آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ ایک مکمل سیاسی اتحاد ہوگا جس میں دونوں جماعتوں کے درمیان ہر قسم کی ہم آہنگی ہوتی ہے۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اس اتحاد کا مقصد آئندہ عام انتخابات میں مسلم لیگ نون کو مل کر چت کرنا ہے۔ ان کا جواب تھا کہ ’یقیناً جی۔ اس میں کسی کو شک تو نہیں ہونا چاہیے کہ ہمارے جو بھی سیاسی حریف ہوں گے ہم ایک دوسرے کے خلاف اپنا زور تو لگائیں گے۔‘
فیصل صالح حیات نے اس تاثر کی تردید کی کہ صدر زرداری نے ان کے ناراض حلیف متحدہ قومی موومنٹ اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کو منانے کے لیے کہا ہے۔ ’انہوں نے ایسی بات نہیں لیکن ہم نے اپنے طور پر کوشش کی ہے کیونکہ ان دونوں جماعتوں کے ساتھ پچھلے کئی سالوں سے ہمارا قریبی اشتراک رہا ہے تو ہم چاہتے ہیں شراکت اقتدار کے معاہدے میں ہم انہیں بھی اعتماد میں لیں۔ تو اس حوالے سے ہم نے پیپلز پارٹی کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ آپ ان کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کریں تاکہ ایک وسیع البنیاد حکومت قائم ہو۔‘
اس سے قبل صدر زرداری اور مسلم لیگ قاف کے قائدین کے درمیان جمعہ کی شب ملاقات کے بعد صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے مختصر بیان جاری کیا جس میں صرف اتنا کہا گیا ہے کہ ملاقات مفاہمت کی ان پالیسیوں کا تسلسل ہے جس کا مقصد ملک کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے سیاسی قوتوں کو متحد کرنا ہے۔
بی بی سی اردو کے رابطہ کرنے پر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اس بارے میں فی الحال ان کے مختصر بیان کو ہی ان کا مؤقف سمجھا جائے۔

....................

Note: The viewpoint expressed in this article is solely that of the writer / news outlet. "FATA Awareness Initiative" Team may not agree with the opinion presented.
....................


We Hope You find the info useful. Keep visiting this blog and remember to leave your feedback / comments / suggestions / requests / corrections.
With Regards,
"FATA Awareness Initiative" Team.

No comments:

Post a Comment