بی بی سی اردو ڈاٹ کام :Courtesy
’مودی نےفسادیوں کو چھوٹ دینے کاحکم دیا‘
بھارت کی ریاست گجرات کے ایک سینیئر پولیس افسر سنجیو بھٹ نے سپریم کورٹ میں داخل کیے گئے ایک بیان حلفی میں وزیر اعلیٰ نریندر مودی پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نےگودھرا کی ٹرین میں کارسیوکوں کو جلائے جانے کے واقعے کے بعد اعلیٰ پولیس افسروں سے کہا تھا کہ وہ ہندوؤں کو اپنا غصہ نکالنے دیں۔
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نےگودھرا کے واقعے کے بعد زبردست کشیدگی کے دوران ستائیس فروری کو احمدآباد میں اعلیٰ پولیس اہلکاروں کی ایک میٹنگ میں شرکت کی تھی جس میں بقول ان کے وزیر اعلی نریندر مودی نے پولیس سے کہا کہ وہ ’فسادیوں کو نہ روکیں اور مسلمانوں کی طرف سے مدد کی التجاؤں پر دھیان نہ دیں۔‘
عدالت عظمی میں داخل کی گئی اٹھارہ صفحات پر مشتمل اس بیان حلفی میں سنجیو بھٹ نےمیٹنگ کی تفصیلات دیتے ہوئے کہا کہ اس میں آٹھ اہلکار شریک تھے۔
’مسٹر مودی نے ان اہلکاروں سے کہا کہ ایک طویل عرصے سےگجرات پولیس مذہبی فسادات میں ہندؤوں اور مسلمانوں کے خلاف کارروائی کرنے میں توازن سے کام لیتی رہی ہے لیکن اس بار ایسی صورتحال ہے کہ مسلمانوں کو ایسا سبق سکھایا جائے کہ کبھی ایسا واقعہ (گودھراٹرین ) دوبارہ نہ ہونے پائے۔‘
انہوں نے مزید کہا ہے کہ وزیر اعلٰی نے کہا کہ ہندوؤں کے جذبات بہت زیادہ مشتعل ہیں اور ’یہ لازمی ہے کہ انہیں اپنا غصہ نکالنے دیا جائے۔‘
سنجیو بھٹ نے بیان حلفی میں کہا ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ کی مقرر کردہ خصوصی تفتیشی ٹیم یعنی ایس آئی ٹی کو بھی یہ باتیں بتائیں تھیں لیکن انہوں نے ان کے بیان کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ایس آئی ٹی نے ان کی گواہی کے بیانات کو گجرات حکوت کو لیک کر دیا تھا اور اب وہ اپنی زندگی کے لیے خطرہ محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے اور اپنی فیملی کے لیے پولیس کا تحفظ مانگا ہے۔
گزشتہ برس مسٹر مودی ایس آئی ٹی کے سامنے حاضر ہوئے تھے اور انہوں نےکہا تھاکہ مسٹر بھٹ اس میٹنگ میں شریک نہیں ہوئے تھے۔ ان پولیس افسروں نے بھی جنہوں نے مسٹر مودی کے مطابق اس میٹنگ میں شرکت کی تھی مسٹر مودی کے بیان کی تصدیق کی ہے۔
مسٹر بھٹ نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہیں کسی پینل یا عدالت کے سامنے طلب کیا گیا تو وہ سارے ثبوت پیش کریں گے۔
سنجیو بھٹ اس وقٹ گجرات پولیس میں ٹریننگ محکمے کے انجارچ ہیں۔ ان کی بیان حلفی گجرات فسادات کے سلسلے میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔
....................
Note: The viewpoint expressed in this article is solely that of the writer. "FATA Awareness Initiative" Team may not agree with the opinion presented.
.......................We Hope You find the info useful. Keep visiting this blog and remember to leave your feedback / comments / suggestions / requests.
With Regards,
"FATA Awareness Initiative" Team.
No comments:
Post a Comment